السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یزدانی تخلص رکھنا شرعی لہاظ سے جائز ہے؟کیونکہ بعض کا خیال ہے کہ لفظ یزدان نامی ایرانیوں کا دیوتا تھا۔ بعض اپنے آپ کو صاحب علم کہلوانے والے یزدانی تخلص رکھنے والے کو مشرک گردانتے ہیں۔شرعی صورت حال کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واقعی یزداں مجوسیوں کے معروف دو دیوتاؤں سے ایک ہے۔لہذا اس تخلص سے اجتناب ضروری ہے۔ ظاہر ہے کہ غیر اللہ کی طرف نسبت کو فال خیر قرار نہیں دیا جاسکتا۔یہ تو در اصل ا س سے ناطہ جوڑنے والی بات ہے جو ایک باخبر کے کسی صورت لائق نہیں۔
فیرو ز لغات (فارسی ۔اردو) میں ہے:
''اسلام سے پہلے اہل ایران دو خداؤں کو مانتے تھے۔جن میں سے نیکی کے خدا کو ''یزدان'' اور بُرائی کے خدا کو ''اہرمن'' کہتے تھے۔''
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب