السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
"پرو یز " نا م کے متعلق ایک اخباری ترا شہ ارسا ل خدمت ہے قرآن و سن کی روشنی میں راہنما ئی فر ما ئیں ! یہ نا م نہ رکھئے !
میرے بھتیجے کا نا م اسلم پر ویز تھا مو لو ی صاحب نے نکا ح پڑھا نے سے انکا ر کر دیا وجہ پو چھی تو فر ما نے لگے کہ ایران کے با د شا ہ کا نا م پر و یز خسرو تھا حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نا م پر اپنا خط مبا ر ک بھیجا اسلام کی دعوت دی مگر اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خط مبا رک پھا ڑ دیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شا ن میں گستاخی کی بلکہ یہا تک کہ دو آدمی حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کو گر فتا ر کر نے کے لیے مدینہ منورہ بھیجے لیکن اس دورا ن اس کے بیٹے نے اپنے با پ پرو یز کو قتل کر دیا واقعہ توبہت بڑا ہے اکثر علما ء کرا م اس نا م سے نفر ت کر تے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن وہ ہم سب مسلما نو ں کا دشمن شا ید اکثر مسلما نو ں کو واقعہ کا علم نہ ہو اس لیے پرویز نا م رکھ لیتے ہیں پا کستا ن کے مو جو د ہ سر برا ہ کا نا م بھی پر و یز مشر ف ہے میر ی تما م اخبارا ت سے التما س ہے کہ وہ بھی پرو یز نا م نہ لکھیں بلکہ صرف جنر ل مشرف لکھ دیا کر یں دو پر ویز اور بھی تھے جو حضو ر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شا ن میں گستا خی کر چکے ہیں مزید معلو ما ت علما ء کرا م سے کر لی جا ئیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصلاً ناموں کے جوا ز یا عد م جواز کا تعلق شخصیا ت کی بجا ئے مطلب اور معنی کے ساتھ ہے معنی قبا حت کی بنا ء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض نا مو ں اور القا ب کو نا پسند فر ما یا ۔مثلاً شا ہا ن شاہ ۔( صحیح البخاری کتاب الادب (ح:6205-6206)(صحيح بخاري باب ابغض الاسماء الي الله)
لیکن شخصیا ت کے پیش نظر آپ نے تبدیلی نہیں فر ما ئی ۔ مثلاً "الو لید " فرعون مصر کا نا م تھا اور " الو لید بن الو لید " ایک صحا بی کا نا م بھی تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اس حیثیت سے تبدیلی نہیں فر ما ئی کہ یہ ایک متکبر شخص کا نا م ہے بلکہ اسے بر قرار رکھا اس اسم کے ساتھ کفا ر مکہ کی قید سے صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بحا لت نماز دعا فر ما ئی ۔(صحیح مسلم کتاب الایمان باب الدلیل علی ان قاتل نفسه لا یکفر (311) صحیح البخاری کتاب الادب (ح:6200)(صحيح بخاري باب تسمية الوليد)
اس بنا ء پر " پرویز " نا م کو بد لنے کی بظا ہر کو ئی وجہ نظر نہیں آتی ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب