السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآنی آیا ت پڑھ کر پا نی پر دم کر نا یا قرآنی آیا ت پلیٹ پر لکھ کر پینا یا قرآنی آیا ت لکھ کر تعو یز گلے میں ڈا لنا مسنون ہے یا بد عت ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دم میں پھو نک ما ر نی جا ئز ہے حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مرو ی ہے
’’ ان النبي صلي الله عليه وسلم كان ينفث في الرقية ’’ اسناده صحيح ابن ابي شيبة (٥/٤٤١) وكيع عن مالك عن الذهري عن عروة عن عائشه رضي الله عنها......الخ ومعناه في البخاري كتاب الطب باب النفث في الرقية (٥١٤٧)
(مصنف ابن ابی شیہ :8/44)
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم دم میں پھو نک ما را کر تے تھے ۔
قا ضی عیا ض رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں :" دم میں پھو نکنے سے مقصود اس رطو بت اور ہو ا سے بر کت کا حصول ہے جو ذکر کی معیت میں نکلتی ہے جس طرح لکھے ہو ئے ذکر کے دھو ون سے تبر ک کیا جا تا ہے ۔" نیز اس اکا مقصد نیک شگو ن لینا بھی ہو سکتا ہے جس طرح کہ دم کر نے والے سے سانس الگ ہو رہی ہے اسی طرح مر یض سے تکلیف اور مر ض دور ہو جا ئے ۔(فتح البا ری :10/168)
اور صاحب ’’تيسيرالعزيز الحميد’’(ص:166)میں فر ما تے ہیں :
" دم طب ربا نی ہے پس جب مخلوق میں سے نیک لو گو ں کی زبا ن سے دم کیا جا ئے تو اللہ کے حکم سے شفا ء ہو جا تی ہے ۔اور علا مہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں ۔
"دم کر تے وقت پھو نک ما ر نے سے منہ کی رطو بت ہوا سا نس سے مدد لی جا تی ہے ذکر دعا ء اور مسنو ن دم کے ساتھ نکلتی ہے اس لیے کہ دم پڑھنے والے کے دل اور منہ سے نکلتا ہے پس جب دم با طنی اجزا ء میں سے رطو بت ہوا سا نس کے ساتھ مل جا ئے تو تا ثیر کے لحا ظ سےمکمل اور عمل کے لحا ظ سے قو ی ہو جا تا ہے اور ان کے مجمو عے سے ایسی مجموعی کیفیت پیدا ہو تی ہے ۔ جیسا کہ مختلف دوائیوں کے با ہم ملا نے سے ہو تی ہے ۔(الطب النبو ی : ص:14)
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے کا کہنا ہے میں نے اپنے والد کو مر یضو ں کے لیے تعویز لکھتے دیکھا اپنے اہل خا نہ اور اہل قرا بت کو تعویز لکھ دیتے اور عسر ولا دت کی بنا ء پر عورت کو چا ند ی کے بر تن یا لطیف چیز پر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی تعو یز لکھ دیتے ۔(مسا ئل امام احمد بن حنبل :3/1345)
ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تعویز کی تفصیل کے لئے ملا حظہ ہو۔(مصنف ابن ابی شیہ :8/27)
قرآنی آیا ت اور ثا بت شدہ دعاؤں پر مشتمل تعو یز لکھنا اگر چہ جا ئز ہے لیکن میر ے نز دیک را جح اور محقق با ت یہ ہے کہ تعو یز وں سے مطلقًا پر ہیز کیا جا ئے صرف ثا بت شدہ دم اکتفا ء کی جا ئے اس با ر ے میں میر ے قلم سے تفصیل " الا عتصا م " میں چند ما ہ قبل ہو چکی ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب