السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اہل میت کے گھر مروجہ فا تحہ خوا نی کی شر عی حیثیت کیا ہے ؟ بدلا ئل تحر یر کر یں نیز مسلم شر یف جلد 2 کتا ب الجنا ئز میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کر تی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف لا ئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردے کی آنکھیں بند کیں تو فر ما یا : جب رو ح نکلتی ہے تو آنکھیں پیچھا کر تی ہیں گھر والو ں نے رونا شرو ع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : دعا کرو فرشتے آمین کہتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی دوسری روایت مسلم شر یف :2/303)پر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پا نی منگوا کر وضو کیا پھر ہا تھ اٹھا کر دعا کی :
« اللهم اغفر لعبيد ابي عامر » حتي رايت بياض ابطيه ثم قال :« اللهم اجعله يوم القيمة فوق كثير من خلقك »صحیح مسلم کتاب الجنائز باب فی اغماض المیت والدعاء له (3130)
کیا ان دو نو ں روایتوں سے فا تحہ خوا نی کا ثبوت ملتا ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں ذکر کردہ احادیث میں مروجہ فا تحہ خوا نی کا نا م و نشان تک مو جو د نہیں حقہ کی مجلس سجی ہو لو گ ادھر ادھر کی با تیں ہانک رہے ہوں ہر آنے والا التما س کر تا ہے پڑھو فا تحہ منٹو ں سیکنڈوں میں سب کو فا ر غ کر کے بلا انقطا ع حقے کا دور جا ر ی رکھا جا تا ہے احا دیث سے تو معلو م ہو تا ہے جس منہ سے پیا ز وغیرہ کی بد بو آرہی ہو فرشتے قر یب نہیں پھٹکتے پھر کیا خیا ل ہے ایسی بد بو دار مجلس میں رحمت کے فرشتوں کی آمد ممکن ہے ؟ جوا ب یقیناًً نفی میں ہے پھر اصل اختلا ف مو جو د مجلس کی ہئیت تر کیبی پر ہے کیا صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین اپنے کسی عز یز کی وفا ت پر تین دن جلسہ دعا ئیہ جما کر بیٹھا کر تے تھے جب کہ بعض روا یا ت میں اس کو نو حہ قرار دیا گیا ہے جہا ں تک میت کے لیے دعا ئے مغفرت کا تعلق ہے سو یہ غیر متنا زع امر ہے سبھی اس با ت کے قا ئل ہیں کہ دعا ہو نی چا ہیے جس طرح کہ کئی ایک احا دیث اور قرآنی آیت
﴿رَبَّنَا اغفِر لَنا وَلِإِخوٰنِنَا الَّذينَ سَبَقونا بِالإيمـٰنِ وَلا تَجعَل فى قُلوبِنا غِلًّا لِلَّذينَ ءامَنوا رَبَّنا إِنَّكَ رَءوفٌ رَحيمٌ ﴿١٠﴾... سورة الحشر
میں مصرح ہے اور تعز یت بھی مسنو ن ہے جس کے لیے جگہ اور وقت کی کو ئی حد بند ی نہیں لیکن محل نظر صرف مرو جہ طریقہ ہے جو درست نہیں ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب