السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مفتی صاحب کا ارشاد ہے کہ'' یہ تو صحیح ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے کسی نے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کا موجود طریقہ نہیں اپنایا لیکن وہ لوگ عامل قرآن تھے اور کثرت سے تلاوت کا اہتمام کرتے تھے اور یوں اپنے مرحومین کو ایصال ثواب کردیا کرتے تھے۔لیکن موجودہ دور کے مسلمان قرآن سے دور ہیں۔اور الا ماشاء اللہ تلاوت کا اہتمام کرتے ہیں لہذا اگر وہ 1۔بلامعاوضہ 2۔بغیر ریا کاری کے قرآن خوانی کا اہتمام کریں تو جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن خوانی کی صورت میں ایصال ثواب کا موجودہ طریق کار بدعت ہے۔کتاب وسنت اور سلف صالحین کے عمل سے قطعاً ثابت نہیں۔
« الخير في الاتباع والشر كل الشر في الابتداع »
''ساری بھلائی پیروی میں ہے اور ساری بُرائی بدعت کی ایجاد میں ہے۔''
دین اسلام ہماری فکر اور سوچ کا محتاج نہیں بلکہ ہمیں خود اپنے قلوب واذہان کو اس کے تابع کرنا ہوگا۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں'' جو شے عہد رسالت میں دین تھی وہ آج بھی دین اورجو اس وقت دین نہیں تھی۔وہ آج بھی دین نہیں بن سکتی۔''(الاعتصام في زم البدع (١/٣٣) لشاطبي) اور جو شخص بدعت کا موجب ہے وہ گویا یہ سمجھتا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نعوذ باللہ پیغام رسانی میں خیانت کی ہے ۔جب کہ اللہ کا ارشاد ہے:
﴿اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَضيتُ لَكُمُ الإِسلـٰمَ دينًا...٣﴾... سورة المائدة
لہذا مولوی صاحب کا خیال محض توہم پرستہ ہے۔ا س سے اجتناب ضروری ہے۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب