سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) سود کے پیسے فلاحی کاموں میں لگانا

  • 12980
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 898

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی ہے۔اس نے تیس ہزار روپے بنک میں جمع کروائے ہیں۔اور اب ساٹھ ہزار ہوگئے ہیں۔ یعنی تیس ہزار سود کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں اب اگر وہ آدمی صرف 30 ہزار وصول کرکے کسی طہارت خانے یا کسی خراب رستے وغیرہ میں لگاسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابتداءً سودی کھاتہ میں بذات خود رقم جمع کرانا ایک جرم ہے۔ جس سے توبہ کرنا ضروری ہے۔موجودہ سوو کا مصرف یہ ہے کہ اگر کسی نے سودی پیسہ دینا یا حرام چٹی کا تاوان اس کے زمہ ہے تو بتا کر اس کو یہ رقم دے دی جائے تاکہ حرام پیسہ حرام رستے میں صرف ہو۔غرض یہ کہ کسی مباح کام میں اس کو قطعاً خرچ نہیں کرنا چاہیے۔طہارت خانے میں ہی کیوں نہ ہو۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص563

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ