السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سورہ جمعہ میں آتا ہے۔کہ جمعے کے دن اذان سن کر تمام لوگ کاروبار چھوڑ کرمسجد میں آجائیں اور لوگ تو کام چھوڑ کر آگئے مگر مولوی صاحبان کا کام شروع ہوجاتا ہے۔یعنی کے تنخواہ لیتے ہیں اور ان کی تنخواہ طے شدہ ہوتی ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟کیا مولوی صاحب کاکاروبار نہیں ہے۔؟وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خطیب جمعہ اہل مسجد سے جو کچھ وصول کرتا ہے وہ صرف پابندی وقت کا حقیر سا معاوضہ ہوتا ہے۔جمعہ کا بدلہ نہ کوئی دے سکتا ہے اور نہ مطالبہ کرنا چاہیے۔اور وہ ہے تکفیر ذنوب (گناہوں کی معافی) اس کے باوجود اصحاب وسعت خطباء کو چاہیے کہ مفت اقامت جمعہ کا اہتمام کریں۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب