السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے یہ سوال پوچھا ہے کہ میری نیت ہے کہ میں رمضان میں عمرہ ادا کروں لیکن میرے ساتھ میری بہن، اس کا شوہر اور میری والدہ ہوں گی، تو کیا میرے لیے ان کے ساتھ عمرے کے لیے جانا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تمہارے لیے ان کے ساتھ عمرے کے لیے جانا جائز نہیں ہے کیونکہ تمہاری بہن کا شوہر تمہارا محرم نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
«لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأةٍ إِلَّا مع ذی مَحْرَمٍ وَلَا تُسَافِرِ امَرْأةُ اِلاَّ مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ» (صحيح مسلم، الحج، باب سفر المرأة مع محرم الی الحج وغيره، ح: ۱۳۴۱)
’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت اختیار نہ کرے اور نہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے۔‘‘
یہ سن کر ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لیے چلی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوے کے لیے لکھا جا چکا ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اِنْطَلِقْ فَحَجَّ مَعَ امْرَأَتِکَ» (صحيح البخاري، جزاء الصيد، باب حج النساء، ہ: ۱۸۶۲ وصحيح مسلم، الحج، باب سفر المرأة مع ذی محرم الی الحج وغيره، ح: ۱۳۴۱)
’’جاؤ جا کر اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ وضاحت طلب نہیں فرمائی کہ اس عورت کے ساتھ خواتین ہیں؟ کیا یہ عورت جو ان ہے یا بوڑھی؟ کیا راستے میں امن ہے یا نہیں؟ یہ عورت اگر اس وجہ سے عمرہ ادا نہ کر سکے کہ اس کے لیے کوئی محرم نہ تھا، تو اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا، خواہ اس نے پہلے کبھی عمرہ نہ بھی کیا ہو کیونکہ حج و عمرے کے وجوب کے لیے شرط یہ ہے کہ عورت کے ساتھ اس کا کوئی محرم بھی ہو۔