سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(458) عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا

  • 1296
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1276

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت کسی محرم کے بغیر حج کرے، تو کیا اس کا حج صحیح ہے؟ کیا باشعور بچہ محرم ہو سکتا ہے؟ محرم کے لیے کیا شرط ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس کا حج تو صحیح ہے لیکن محرم کے بغیر اس کا یہ فعل اور سفر حرام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے حکم کی نافرمانی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«لَا تُسَافِرِ اْمَرْاةٍَ إِلَّا مَعَ ذِی مَحْرَمٍ» (صحيح البخاري، جزاء الصيد، باب حج النساء، ح: ۱۸۶۲، وصحيح مسلم، الحج، باب سفر المرأة مع محرم الی الحج وغيره، ح: ۱۳۴۱)

’’عورت کسی محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘

چھوٹا نابالغ بچہ محرم نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ تو خود سرپرستی اور نگہداشت کے لیے محتاج ہے،اس وجہ سے نابالغ بچہ کسی دوسرے کا محافظ اور ولی کیسے ہو سکتا ہے؟۔ محرم کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ مسلمان، مرد، بالغ اور عاقل ہو۔ جس میں یہ شرائط نہ ہوں، وہ محرم نہیں ہو سکتا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض عورتیں محرم کے بغیر ہوائی جہاز کے ذریعے سے سفر میں بہت سستی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور وہ اس کا سبب یہ بیان کرتی ہیں کہ ان کے محرم نے انہیں ایئرپورٹ سے رخصت کیا ہے اور دوسرا محرم ایئرپورٹ سے انہیں لے لے گا اور ہوائی جہاز میں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔

امر واقع یہ ہے کہ یہ دلیل مجروح ہے کیونکہ رخصت کرنے والا محرم ہوائی جہاز کے اندر داخل ہو کر رخصت نہیں کرتا بلکہ وہ تو اسے لاونج ہی سے رخصت کر دیتا ہے۔ طیارے کی پرواز میں بسا اوقات تاخیر ہو جاتی ہے اور اس طرح اس عورت کے گم ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے یا بسا اوقات کسی سبب سے طیارہ اگلے ایئر پورٹ پر اتر ہی نہیں سکتا اور اسے کسی دوسرے ایئرپورٹ پر اترنا پڑتا ہے اس صورت میں بھی عورت کے گم ہونے کا اندیشہ ہے۔

کئی دفعہ یہ ہوتا ہے کہ طیارہ ایئرپورٹ پر اترتا ہے لیکن استقبال کے لیے آنے والا محرم بیماری، نیند یاگاڑی کے ایکسیڈنٹ یا اس طرح کے کسی اور سبب کی وجہ سے پہنچ نہیں سکتا اور اگر ان رکاوٹوں میں سے کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو، ہوائی جہاز بھی بروقت پہنچ جائے اور استقبال کے لیے آنے والا محرم بھی آجائے تو ہو سکتا ہے کہ طیارے کے اندر اس عورت کے ساتھ بیٹھنے والا شخص ایسا ہو، جو اللہ تعالیٰ سے نہ ڈرتا ہو، بندگان الٰہی پر رحم نہ کرتا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اسے فریب میں مبتلا کر دے اور یہ اس شخص پر فریفتہ ہو جائے اور اس کے نتیجہ میں فتنہ اور خرابی رونما ہو جائے جو اس طرح کے واقعات میں رونما ہوا کرتی ہے۔

عورت کے لیے واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے، محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ عورتوں کے وارثوں کو بھی چاہیے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کا نگہبان بنایا ہے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اپنی محرمات کے بارے میں کوتاہی کریں نہ بے عزتی اور بے دینی کا مظاہرہ کریں۔ انسان سے اس کے گھر والوں کے متعلق پوچھا جائے گا کیونکہ انہیں اللہ تعالیٰ نے اس کے پاس امانت کے طور پر رکھا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا قوا أَنفُسَكُم وَأَهليكُم نارًا وَقودُهَا النّاسُ وَالحِجارَةُ عَلَيها مَلـئِكَةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا يَعصونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُم وَيَفعَلونَ ما يُؤمَرونَ ﴿٦﴾... سورة التحريم

’’اے مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں، اللہ جو حکم ان کو فرماتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ411

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ