السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
11رجب 1412ھ17جنوری 1992ءشمار ہ 3مؤید با لدلا ئل مسلک کے مطا بق گھوڑا حلا ل ہے اس مسلک کا مجھے علم نہیں اچھی طرح تشر یح کر یں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فر ما ن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھوڑے کی حلت ثا بت ہے حدیث جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں ہے :
«واذن في لحوم الخيل» صحيح مسلم (5022) ولفظ ’’اذن’’ رواه مسلم. (متفق علیه)
یعنی"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کا گو شت کھا نے کی اجا زت دی ہے ۔" البتہ بخاری میں لفظ اذن کی بجا ئے " رخص "وارد ہے ملا حظہ ہو : بخا ری 4/16مسلم 6/66)
ارشاد نبوی مزید تشر یح کا محتا ج نہیں با ت نصف النھا ر کی طرح بالکل واضح ہے ایک مو من کے لیے بلا تر دو فر ما ن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایما ن لا نا واجب ہے ۔ قرآن میں ہے :
﴿وَإِن تُطيعوهُ تَهتَدوا...٥٤﴾... سورة النور
"اور اگر تم ان کے فر ما ن پر چلو گے سیدھا رستہ پا لو گے ۔’’
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب