السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا گھوڑا حلال جانور ہے ؟ نیز علما ئے کرا م کے بیان کے مطا بق جو جانور اپنے پاؤں سے شکار کرتے ہیں وہ حرام ہوتے ہیں اور جواپنےپاؤں سے شکارنہیں کرتے ہیں وہ حلال ہوتے ہیں چونکہ ہرآدمی کو تمام جانوروں کےبارے میں اتنی معلو ما ت نہیں ہو تیں اس لیے اسے کیا کرنا چا ہیے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مؤید با لد لا ئل مسلک کے مطا بق گھوڑا حلا ل ہے حدیث میں ہے :
«نحرنا فرسا علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم فاكلناه»صحيح البخاري كتاب الذبائع والصيد باب النحر والذبح (٥٥١٢) عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما صحيح مسلم كتاب الصيد ولاذبائع باب اباحة اكل لحم الخيل (5025)
اور دوسری روایت میں ہے :
«ورخص في لحوم الخيل » ( بخاري باب لحوم الخيل)
تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو : ( فتح الباری ۔10/649تا653)
اور اگر کو ئی حلا ل اور حرا م جا نو رو ں میں امتیا ز نہ کر سکے تو اسے اہل علم سے دریا فت کر نا چا ہیے قرآن میں ہے :
﴿فَسـَٔلوا أَهلَ الذِّكرِ إِن كُنتُم لا تَعلَمونَ ﴿٧﴾... سورة الانبياء
"اگر تم نہیں جا نتے تو جو یا د رکھتے ہیں ان سے پو چھ لو ۔
یا ان مؤلفا ت کا مطا لعہ کر نا چا ہیے جو موضو ع ہذا پر علما ء کی کا و شو ں کا نتیجہ ہیں مثلاً :(حياة الحيوان الكبريٰ للدميري)وغیرہ وغیرہ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب