السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
معراج کی رات آپﷺ کا موسیٰ کو قبر میں نماز پڑھتے دیکھنا کیا اس سے انبیاء کا حاضر و ناظر اور زندہ ہونا ثابت نہیں ہوتا؟ ازراہ کرم بادلائل صحیحہ جواب دیا جائے۔جزاکم اللہ خیرا الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اللہ تعالیٰ نے موت کے بعد ایک جہان بسایا ہے کہ جہاں مؤمنین اور کفار کی روحیں قیامت تک کے لیے قیام کرتی ہیں او راپنے اپنے اعمال کے مطابق عذاب و مسرت سے لاحق ہوتی ہیں۔ جن کا ذکر قرآن اور احادیث کثیرہ میں وارد ہے جیسے شہداء کی روحوں کا تذکرہ او ران کو رزق دیا جانا اسی طرح نیک لوگوں کی روحوں کا علیین میں داخلہ اور قبر میں عذاب و عتاب اور آرام و سکون بارے احادیث مبارکہ۔ مرنے والوں اور دنیا کے باسیوں کے درمیان برزخ حائل ہوجاتی ہے کہ عالم دنیا کے بعد عالم برزخ جو کہ قیامت تک کا ایک جہاں ہے وہ شروع ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اس سے پتہ چلا کہ مرنے والے اور زندوں کے درمیان ایک پردہ ہے جس کی وجہ سے ان سے ہر قسم کا تعلق ٹوٹ جاتا ہے۔ اب معراج میں نبیﷺ کا حضرت موسیٰ کو قبر میں نماز پڑھتے دیکھنا ان کے معجزات میں شامل ہے۔ او رمعجزہ خرق عادت سے امور کے صادر ہونے کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے معجزہ کے طو رپر معراج میں وہ تمام امو رجو عقلاً محال تھے مثلاً براق کا وجود، آسمانوں کا سفر، جنت و دوزخ کے مناظر خود دیکھنا وغیرہ سب امور معجزہ سےمتعلقہ ہیں۔ اور یہ طے شدہ بات ہے کہ معجزہ سے کوئی مسئلہ یا قاعدہ و قانون اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا اس واقعہ سے حیات انبیاء کی دلیل اخذ کرنا درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
آپﷺ کی وفات پر اور دنیامیں واپس نہ آنے پر صحابہؓ کا اجماع ہے ۔(دیکھئے: صحیح بخاری کتاب المناقب باب قول النبی لو کنت متخذا خلیلاً:3394) حیات انبیاء پر کوئی صحیح سند سے ایسی دلیل موجود نہیں جس سے انبیأ کا اپنی قبروں میں دنیاوی زندگی کی طرح حیات ہونا اور حاضر و ناظر ہونا ثابت ہو۔ وبالله التوفيقفتاویٰ ارکان اسلامحج کے مسائل |