السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک اہل حدیث عا لم بر یلو یوں کو مشر ک قرار دیتے ہیں جب کہ دو سرے کا کہنا تھا کہ ان کو مشر ک یا کا فر نہیں کہنا چا ہیے اب ہم ان کے با ر ے میں کیا عقیدہ رکھیں کہ اگر ان کو کا فر سمجھیں اور وا قعتاً یہ مسلما ن ہو ں تو یہ کفر ہما ر ے اوپر لو ٹے گا (کفر اصغر ) اور اگر ان کو مسلما ن سمجھیں اور واقعتاً عند اللہ یہ مسلما ن نہ ہو ں تو اس صورت میں ایک کا فر کی تکفیر نہ کر نا بذا ت خو د (کفر اصغر ) ہے جب کہ ایک اعتدا ل کی را ہ یہ ہے کہ ان کے با ر ے میں فیصلہ اللہ پر چھو ڑ دیا جا ئے کہ وہ ہی بہتر جا ننے والا ہے ہم ان کے کا فر یا مسلما ن ہو نے کے بارے کو ئی اقرار یا انکا ر نہیں کر تے اس کے با ر ے میں را ہنما ئی فرمائیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل یہ ہے کہ ہر گرو ہ بلا تعصب کتا ب و سنت کے بیا ن کر دہ عقیدہ کی بنیا د پر کھنا چا ہیے جو اس سے بھٹکا ہوا نظر آئے اس کے مناسب حا ل اس پر فتو ی لگے گا چا ہے کو ئی بر یلو ی ہو یا اس کا غیر غور فر ما ئیے! جب ان لو گو ں کے مشر کا نہ بد عیہ کفر یہ عقا ئد با طلہ بلا بحث و تکرار سب کے ہا ں معروف ہیں تو یقیناً اس کے مطا بق ہی ان کو صلہ ملنا چا ہیے سعو دی عرب کی بحث و فتو ی کی دا ئمی کمیٹی سے کسی نے بریلوی عقا ئد کے متعلق سوال کیا تو سوال کیا تو جوا باً انہوں نے کہا اکثر و بیشتر یہ و بدعی صفا ت ہیں جو تو حید اللہ اور منز ل من اللہ کتب کے متنا قض ہیں ایسی صفا ت سے متصف امام کی اقتدا ء میں نما ز پڑھنی جا ئز نہیں ملا حظہ ہو ۔ (مجعلۃ البحو ث الا سلمیہ شما ر ہ 36)
حتمی غلط و با طل عقا ئد پر سکو ت کر نا اہل حق کا شیو ہ نہیں ہاں البتہ یہ ضروری ہے کہ اندا ز حکیما نہ ہو جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے ما مو ر من اللہ تھے ۔
﴿ادعُ إِلىٰ سَبيلِ رَبِّكَ بِالحِكمَةِ وَالمَوعِظَةِ الحَسَنَةِ ۖ وَجـٰدِلهُم بِالَّتى هِىَ أَحسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعلَمُ بِالمُهتَدينَ ﴿١٢٥﴾... سورة النحل
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب