سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(173) ابراہیم ﷤ کے والد کا نام

  • 12891
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 7504

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن کہتا ہے کہ حضرت ابراہیم  علیہ السلام  کے والد کا نام آزر تھا ۔مگر بعض لوگ کہتے ہیں کہ آزر چچا کا نام تھا۔حقیقت سے آگاہ فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن وسنت میں '' اب'' کا اصل معنی '' با پ'' ہے۔چنانچہ  مولوی صاحب احمد رضا بریلوی نے قرآنی آیت﴿وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ﴾...الانعام:74) کا ترجمہ یوں کیا ہے:'' اور یا د کرو جب ابراہیم  علیہ السلام  نے اپنے باپ آذر سے کہا۔''

اس اعتبار سے رضائی اور سلفی ترجمہ ایک ہے دونوں میں کوئی فرق نہیں ۔

پھر قرآن میں بے شمار مقامات پر لفظ''اب'' کااطلاق حقیقی باپ پر   ہوا ہے۔البتہ قرینہ صارفہ کی بنا پر عربی زبان میں بعض دفعہ اس کا اطلاق حقیق چچا یا مجازی چچا پر  ہواہے۔ اور حقیقت کو مجاز کی طرف پھیرنے کےلئے ٹھوس دلیل کی ضرورت ہوتی ہے جویہاں موجود نہیں۔اس مقام  پر رضاخانی ترجمہ کے حاشیے پر لکھا ہے۔

''قاموں میں ہے کہ آزر ابراہیم  علیہ السلام  کے چچا کانام ہے۔''

آپ قاموس کی اصل عبارت ملاحظہ  فرمائیں:

’’ في بعض اللغات واسم عم ابراهيم واما ابوه فانه تارح اوهما واحد ’’

'' بعض لغات میں ہے کہ آذر ابراہیم  علیہ السلام  کے چچا کا نام ہے۔اوران کے باپ کا نام تارح ہے یا آذر اور تارح سے مقصود ایک ہی شخصیت ہے۔''

ظاہر ہے قاموس نے صرف دو احتمال بیان کیے ہیں۔فیصلہ نہیں دیا ۔محثی کی دیانت وامانت کا تقاضا یہ تھا کہ دونوں اقوال نقل کرتے افسوس کہ ایسا نہ ہوسکا۔جب قرآنی آیت:

﴿الوا نَعبُدُ إِلـٰهَكَ وَإِلـٰهَ ءابائِكَ إِبرٰ‌هـۧمَ وَإِسمـٰعيلَ وَإِسحـٰقَ إِلـٰهًا وٰحِدًا...﴿١٣٣﴾... سورة البقرة

سے بھی حاشیہ پر تمسک کی کوشش کی ہے۔حالانکہ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اسماعیل  علیہ السلام  حضرت یعقوب  علیہ السلام  کے چچا تھے۔جس میں زرہ برابر شک کی گنجائش نہیں۔اس پر قیاس کرتے ہوئے آزر کوبھی حضرت ابراہیم  علیہ السلام  کا چچا قرار دینا قیاس مع الفارق ہے۔حقیقت کو چھوڑ کر بلا قرینہ مجاز مراد لینا غیردرست عمل ہے۔

مشہور مفر ابن جریر  رحمۃ اللہ علیہ  کا خیال یہ ہے کہ ابراہیم  علیہ السلام  کے باپ کے دو نام تھے۔آزر اور تارح۔یاد دونوں میں سے ایک لقب اور دوسرا نام ۔حافظ ابن کثیر  رحمۃ اللہ علیہ  نے اسی بات کو پسند فرمایا ہے:

وهذا الذي قاله جيد قوي  والله اعلم

صحیح بخاری میں حدیث ہے:

’’ ان ابراهيم يلقي اباه ازر يوم القيامة ؟ فيقول له ازر: يا بني اليوم لااعصبك ’’(صحیح البخاری کتاب الانبیاء  رقم الباب (8) واتخذاللہ ابراهیم خلیلا (3350)

'' ابراہیم  علیہ السلام  کی  قیامت کے روز اپنے باپ آزرسے ملاقات ہوگی آزران سے کہے گا:اے میرے بیتے آج کے دن میں تیری نافرمانی نہیں کروں گا۔''

اس سے بھی اس امر کی تائید ہوتی ہے۔آزر باپ اور ابراہیم  علیہ السلام  بیٹا ہے۔ جس طرح کے نفس روایت میں تصریح ہے علامہ رازی فرماتے ہیں:آیت کاظاہر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ابراہیم  علیہ السلام  کے والد کا نام آزر تھا پھر فرماتے ہیں ممکن ہے تارح اس کا لقب ہو2۔(تفسیر ابن کثیر :7/31)

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص445

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ