سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(172) نبیﷺ کے والدین کا تعلق کس مذہب سےتھا

  • 12890
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2259

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی آخر الزماں جناب محمد  صلی اللہ علیہ وسلم  کے والد اور والدہ ماجدہ کا کس مذہب سے تعلق تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح مسلم (1/114) میں حدیث ہے:

 ان رجلا قال يا رسول الله صلي الله عليه وسلم ! اين ابي ؟قال «في النار» قال : فلما قفي دعاه فقال:«ان ابي واباك في النار» (صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان ان من مات علی الکفر فھو فی النار ۔۔۔(500)

'' ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول! میرا باپ کہاں ہے؟فرمایا:آگ میں جب وہ جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کو بلا کر فرمایا:میرا اور تیرا باپ آگ میں ہیں۔''

’’ باب بيان ان من مات علي الكفر فهو في النار ولا تناله شفاعة ولا ننفعه قراية المقربين "

 نیز صحیح مسلم میں ایک اور حدیث (1(314) میں ہے:

’’ زار النبي صلي لله عليه وسلم قبر امه فبكي وابكي من حوله فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم استازنت ربي لي ان استغفر لها فلم يوذن لي...............الخ(صحیح مسلم کتاب الاستذان النبی صلی اللہ علیه وسلم ربه عزوجل فی زیارة قبر امه (2260) الترمذی (1054) ابن ماجه (1572)  وانظر بلوغ المرام کتاب الجنائز)

'' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی خود روئے اور ہمراہ ساتھیوں کو رلایا ۔پھر فرمایا:'' میں نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ والدہ کے لئے  بخشش کی دعا کروں مگر مجھے اجازت نہیں ملی۔''

علامہ سیوطی  رحمۃ اللہ علیہ  نے '' مسالک االحنفا فی والذی المصطفیٰ '' میں اس کے برعکس مسلک اختیار کیا ہےلیکن کوئی قابل اطمینان دلیل پیش نہیں کرسکے۔ملاحظہ ہو(الحاوی للفتاویٰ 2/353۔404) واضح ہوا کہ علامہ ملا علی قاری حنفی کا  مسلک عدم نجاۃ کا ہے۔''شرح الفقہ ااکبر'' اور ان کی کتاب ''اعتقاد ا صحاب ابی حنیفہ فی ابوی الرسول '' میں اس امر کی وضاحت ہے۔

اور تیسرا مسلک توقف کا ہے۔ میرے خیال میں صحیح نصوص کے ماوراء اس میں خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔نصوص سے ظاہر ہے کہ ان کا مسلک ملت ابراہیمی سے ہٹ کرتھا جس کی بناء پر سابقہ وعید سنائی گئی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص444

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ