سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(167) تارکِ نماز مسلمان ہے یا کافر

  • 12885
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1180

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی مسلمان سستی اور کاہلی سے نماز نہیں پڑھتا جیسا کہ اکثر لوگوں کا شیوہ بن چکا ہے۔تو اس پر مسلمان کا اطلاق ہوگا یا کافر کا۔اگر وہ کافر ہوگیا تو اس کا معاملہ کافروں جیسا ہوگا یا اس پر مسلمانوں کے احکام جاری ہوں گے؟ نماز نہ پڑھنے سے نمازی بیوی سے اس کا نکاح باقی رہتا ہے یا نہیں؟ایسے ہی نمازی شخص کی بیوی نماز نہیں پڑھتی تو اس کا نمازی شوہر سے نکاح قائم رہتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راحج مسلک کے مطابق بے نماز کافر ہے(1) لیکن اس کا کفر ظنی ہے قطعی نہیں اس لئے کہ مسئلہ مختلف فیہ ہے۔ اس بناء پر اگر کوئی بے نماز کو کافر کہنے کی بجائے صرف فاسق وفاجر سمجھتا ہے تو وہ خود کافر نہیں ہوگا۔

لیکن اگر کوئی یہودی عیسائی ہندو سکھ کافر نہ سمجھے تو وہ خود کافر ہے اس لئے کہ ان لوگوں کا کفر قطعی ہے اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ عام کفر اور بے نماز کے کفر میں فرق ہے اس بناء پر بے نماز کی نماز بیوی یانمازی خاوند کی بے نمازبیوی کی علیحدگی کا فیصلہ مشکل امر ہے۔بہر صورت خطرہ سے خالی نہیں۔ البتہ ایسے لوگوں سے سلوک کافروں جیسا ہونا چاہیے۔ مثلا ً اس کا نکاح نہ پڑھا جائے اور اگر وہ مر جائے توا س کی نمازجنازہ سے بھی علیحدگی اختیار کرلی جائے۔بالخصوص بااثر افراد کو  تاکہ باقی لوگوں کو تنبیہ ہو نماز میں سستی وکاہلی ترک کردیں۔


1.(الف) بین الرجل وبین الشرک والکفر ترک الصلاۃ ۔صحیح مسلم (247۔246) (ب)بین العبد وبین الکفر والایمان الصلاۃ فاذاترکھا فقد اشرک هبةاللہ الطبری باسناد صحیح وصححہ الالبانی انظر صحیح الترغیب البانی (1/366تا367)(ج)کان اصحاب محمد  صلی اللہ علیہ وسلم  لا یرون شیئا من الاعمال ترکہ کفر اغیر الصلاۃ الترمذی (2622) والحاکم(8/1)صححہ وقال الذھبی اسنادہ صالح وصححہ البانی فی الترغیب۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص441

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ