السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نبی کریم کا سایہ موجود تھا۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کا سایہ مبارک موجود تھا۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور عین نماز کے دوران آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اچانک آگے بڑھایا ، پھر جلد ہی پیچھے ہٹا لیا ۔ ہم نے آپ ﷺسے آپ کے اس خلاف معمول نماز میں جدید عمل کے اضافہ کی وجہ دریافت کی تو ہمارے اس سوال کے جواب میں آپ ﷺنے فرمایا کہ میرے سامنے ابھی ابھی جنت لائی گئی ۔ میں نے اس میں بڑے اچھے پھل دیکھے تو میں نے چاہا کہ اس میں سے کوئی گچھا توڑلوں ۔ مگر معاحکم ملا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔ میں پیچھے پلٹ گیا ۔ پھر اسی طرح جہنم بھی دکھائی گئی ۔ حتى رأيت ظلى وظلكم میں نے اس کی روشنی میں اپنا اور آپ لوگوں سایہ دیکھا ۔ دیکھتے ہی میں نے تمہاری طرف اشارہ کیا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔(مستدرك حاكم:8408) تفصیل کے لئے فتوی نمبر (12231) پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتویٰ |