السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر بیماری کی وجہ سے اعتکاف درمیان میں چھوڑ دیا تو کیا اسکی قضا واجب ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!راجح مسلک کے مطابق مسنون (نفلی )اعتکاف کی قضاء واجب نہیں ہے،خواہ وہ کسی عذر سے توڑا ہو یا بلا عذر کے توڑا ہو۔کیونکہ جب اعتکاف بذات خود ہی واجب نہیں تھا تو اس کی قضاء کیسے واجب ہو سکتی ہے۔ہاں البتہ اگر کوئی قضاء کرنا چاہے تو ایک مستحب عمل ہے۔جیسا کہ نبی کریم نے ایک سال رمضان کے اعتکاف کی قضاء شوال میں کی تھی۔جمہور اہل علم اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کا یہی موقف ہے۔ سیدہ عائشہ فرماتی ہیں۔ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ حَتَّى اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ(موطاامام مالک:683)آپ نے رمضان میں اعتکاف نہ کیا اور پھر شوال کے دس دن اعتکاف کیا۔ اس سےثابت ہوتا ہے کہ رمضان کے مسنون اعتکاف کی قضاء بعد میں دی جاسکتی ہے۔لیکن یہ مستحب ہے ،واجب نہیں ہے۔ ہاں البتہ اگر فرضی اعتکاف ہو مثلا کسی نے اعتکاف کی نذر مانی ہو تو پھر اس کی قضاء کرنا لازم ہے۔کیونکہ نذر والے دن مکمل کئے بغیر نذر پوری نہ ہو گی۔اور پھر اگر کسی نے مسلسل دس دنوں کے اعتکاف کی نذر مانی ہو اور پانچ دنوں کے بعد اٹھ جائے تو اس پر نذر کے مطابق دوبارہ سے دس دن کا اعتکاف لاز م ہے،اور اگر اس نے مطلقا دس دن کی مانی نذر مانی ہو اور پانچ دنوں بعد اٹھ جائے تو اس پر باقی پانچ دنوں کا اعتکاف لازم ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتویٰ |