سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(481) افراد خانہ کے سامنے بیوی سے بوس و کنار کرنا

  • 1285
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 6044

سوال

(481) افراد خانہ کے سامنے بیوی سے بوس و کنار کرنا

 

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بچو ں کے سامنے بیوی سے بوس و کنار کرنا شرعا کیسا ہے۔؟ ازراہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے رشتے میں انہیں ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ارشاد ہے

ھن لباس لکم و أنتم لباس لھن (البقرہ :187)

’’وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔‘‘

گویا میاں بیوی ایک وسرے کی حیا ہیں اور یہ اختصاص صرف ان دونوں کو حاصل ہے نہ کہ گھر کے دوسرے افراد کو بھی اور میاں بیوی کے درمیان وظیفہ زوجیت او راس کے مقدمات یعنی بوس و کنار حیا سے تعلق رکھنے والے افعال ہیں لہٰذا انہیں گھر کے دوسرے افراد سے چھپانا ضروری ہے کیونکہ اگر وہ جان بوجھ کر سب کے سامنے یہ حرکات کرتے ہیں تو دوسروں کے پہلو سے وہ فحاشی کو فروغ دے رہے ہیں اور ان کے ایمان واخلاق کو خراب کررہے ہیں جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

إن الذین یحبون أن تشیع الفاحشة فی الذین أمنوا لھم عذاب ألیم فی الدنیا والآخرة واللہ یعلم و انتم لا تعلمون (النور :19)

’’ جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔‘‘

وہ کہیں اس آیت میں وعید کے مستحق نہ بن بیٹھیں۔لہٰذا میاں بیوی کو ایسی حرکات گھر کے دوسرے افراد سے بچ کر کرنی چاہیے تاکہ دوسرے لوگ اخلاقی حوالے سے متاثر نہ ہوں۔

وبالله التوفيق

فتاویٰ ارکان اسلام

حج کے مسائل  

تبصرے