السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشاب پاخانہ وغیرہ پاک ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی بھی صحیح حدیث سےثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشاب یا پاخانہ و غیرہ پاک تھا۔بلکہ ر وایات سے ثابت ہے کہ بعض دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے استنجا کرتے(1) اور بعض دفعہ پتھروں سے(2) اور بسا اوقات دونوں کو جمع کرلیتے ۔(3) پھر پیشاب کے لئے نرم زمین تلاش کرتے تاکہ پیشاب کے چھینٹوں سے بچ سکیں (4) اور لیٹرین بھی استعمال کرتے۔(5) اور ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں بھول کرجائے نماز پر آکھڑے ہوئے۔یاد آنے پر پہلے غسل کیا پھر نماز پڑھائی۔(6)(بخاری کتاب الصلواۃ)ظاہر ہے کہ ان تمام امور کا اہتمام پیشاب پاخانے وغیرہ کی نجاست کی بنا پر کیا جاتا تھا۔
1۔ صحیح البخاری کتاب الوضوء باب الاستنجاء بالماء(150۔151)
2۔ صحیح البخاری ایضا باباب الاستنجاء بالحجارۃ (155) ۔(3860)
3۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔اس مسئلہ میں کوئی حدیث صحیح نہیں اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے جو روایت ''اہل قباء'' والوں کے بارے میں ہے۔وہ ضعیف الاسناد ہے اس کو نووی ابن حجر وغیرھما نے بھی ضعیف قرار دیا ہے۔تمام المنۃ (ص:65) وقال الھیثمی فی المجمح (1/212) رواہ البزار وفیہ محمد بن عبد العزیز بن عمر الزھری ضعفہ البخاری والنسائی وغیرھما۔
4۔ بغیۃ الباحث عن زوائد مسند الحارث (1/205) برقم (65) وقال البوصبری فی اتحاف الخبرہ۔۔۔برقم (644) ھذا اسناد ضعیف بتدلیس الولید بن مسلم وضعیف الجامع الصغیر للالبانی (4331)
5۔ صحیح البخاری ایضا باب من تبرز علی لبنتن (145) وباب التبرز فی البیوت (148۔149)
6۔ صحیح البخاری کتاب الغسل باب ازا زکر فی المسجد انہ جنب۔۔۔(275)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب