السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست ہے جو پیشہ کے اعتبار سے حجام ہے گزشتہ بقرہ عید پر محلہ والوں نے اس کو اپنے ساتھ قربانی میں حصہ دار بنانے سے یہ کہہ کر منع کیا کہ آپ حجام ہو اور آپ کی کمائی حرام کی ہے اس لیے آپ کو ساتھ ملانے سے ہماری قربانی خراب ہوجائے گی۔ کیا واقع ایسا ہے کیونکہ ایسے تو بہت سے لوگ ہیں اور صدیوں سے قربانی کا فریضہ چلاآرہاہے ہم سب ساتھ ساتھ قربانی کرتے آرہے ہیں۔ازراہ کرم قرآن اور حدیث کی رو سے تفصیلی جواب دیں۔جزاکم اللہ خیرا
حجام کی کمائی میں اگرصرف داڑھی کاٹنے کے اجرت ہے تو چونکہ یہ کام حرام ہے لہٰذاس کی کمائی بھی حرام تصور ہوگی جبکہ صورت حال یہ ہے کہ حجام کے پاس اور بہت سے کام ہوتے ہیں جس میں داڑھی کٹوانا، بال کٹوانا اور حمام میں غسل وغیرہ تو اس کمائی میں یہ سب کاموں کی اجرت شامل ہوتی ہے لہٰذا اس کمائی کو 100 فیصد حرام سمجھنا غلط ہوگا۔
اس صورت میں حجام کو قربانی کے حصوں میں شامل کیا جاسکتا ہے اور اس کی شمولیت سے دوسرے حصوں کی قبولیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور ویسے بھی سب حصے دارو ں کی قربانی کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے نہ کہ دوسرے حصہ داروں کے اعمال کے ساتھ ہر حصہ دار اپنی قربانی کے قبولیت اور عدم قبولیت کے افعال کا خود ذمہ دار ہے نہ کہ دوسرا ۔لہذا دوسر ے حصوں پر اسکا کچھ اثر نہیں ان شاءاللہ۔
وبالله التوفيق