السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شریعت کے نز دیک "نظر یہ ضرورت "کی کیا حقیقت ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نظریہ ضرورت سے مقصود وہ حا لت ہے جس میں آدمی اپنے اختیا رات استعما ل نہ کر سکے جیسے سن سا ت ہجر ی میں مسلما نوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اس حا لت میں بیت اللہ کا طوا ف کیا کہ اس کے اندر تین سو سا ٹھ بت رکھے ہو ئے تھے جب کہ اس کی تطہیر بعد میں ہو ئی چو نکہ کفا ر کا غلبہ تھا وہ اس میں رکا وٹ بنے ہو ئے تھے جب کہ اس میں دخل مصلحت کے خلا ف سمجھا گیا جس سے کئی خرا بیاں جنم لے سکتی تھیں اسی طرح اسلا م نے بحا لت اضطرا ری بعض حرا م چیزوں کے کھا نے کو مبا ح قرار دیا ہے ۔
مثلاً:مردا ر خو ن خنزیر کا گو شت اور وہ چیز جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نا م پکا را گیا ہو بو قت مجبو ر ی ان کے کھا نے کو بالشروط جا ئز رکھا ہے ۔ (البقرۃ:173)اس قسم کی حا لت اگر سو دی کا رو با ر میں لا حق ہو تو بعض اہل علم نے اکل ربا کے جوا ز کا بھی فتویٰ دیا ہے لیکن صحیح با ت یہ معلوم ہو تی ہے کہ سو د کو ایسی حا لت میں بھی جا ئز قرار درست نہیں کیو نکہ استثنا ئی چیزیں مخصو ص ہیں جبکہ ربو ی معا ملا ت میں ایسی کو ئی تخصیص وارد نہیں
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب