سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مکان اور تنخواہ پر زکوۃ

  • 12783
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1027

سوال

مکان اور تنخواہ پر زکوۃ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں سعودی عرب میں ملازمت کرتا ہوں۔میں نے پاکستان میں اپنے رہنے کے لیے گھر بنایا ہے اور ابھی اس میں رہائش پذیر نہیں ہوا ہوں۔ میں نے وہ مکان کرائے پر دے دیا ہے۔اس کی زکوۃکے بارے میں کیا حکم ہے۔؟نیزتنخواہ کے اوپرزکوٰة کا کیا حکم ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔اللہ تعالی نیتوں کے حالات بہتر جانتا ہے ،اگر آپ نے یہ مکان رہائش کے لئے بنایا ہے تو نہ تو اس مکان پر زکوۃ ہے اور نہ ہی اس کے کرائے پر زکوۃ ہے۔ہاں البتہ اگر آپ کے پاس اتنا کرایہ جمع ہوجاتا ہے جو نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھر آپ کو زکوۃ دینا پڑے گی۔اور اگر آپ یہ کرایہ ہر ماہ ہی ساتھ ساتھ خرچ کر جاتے ہیں اور کچھ بھی رقم نہیں بچتی ہے تو پھر اس کوئی زکوۃ نہیں ہے۔نبی کریم نے فرمایاٰ:« لیس علی المسلم فی عبده ولا فرسه صدقة»(مسلم:982)مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں کوئی زکاۃ نہیں ہے۔

اس حدیث کی شرح میں امام نووی فرماتے ہیں کہ

هذا الحديث أصل في أن أموال القنية لا زكاة فيها.

یہ حدیث اس بارے میں اصل ہے کہ کمائی کرنے والے اموال(جیسے غلام ،گھوڑا اور فیکٹری وغیرہ) میں زکوۃ نہیں ہے۔

لہذا وہ گھر جو کرایہ دیتا ہے،اس گھر پر کوئی زکوۃ نہیں ہے۔البتہ اس کی آمدنی پر ہوگی ،جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔

2۔تنخواہ کا بھی طریقہ کار ہے جو اوپر گزرا یعنی اگر آپ کے پاس اتنی تنخواہ جمع ہوجاتی ہے جو نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھر آپ کو زکوۃ دینا پڑے گی۔اور اگر آپ یہ تنخواہ ہر ماہ ہی ساتھ ساتھ خرچ کر جاتے ہیں اور کچھ بھی رقم نہیں بچتی ہے تو پھر اس کوئی زکوۃ نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتویٰ


تبصرے