سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(33) اللہ کے بندے اللہ کے کرم پر بھروسہ کرتے ہیں

  • 12752
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1199

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بخاری میں سورۃ البقرہ کی تفسیر آیت﴿ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ ﴾ کی وضاحت میں ہے کہ اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں۔ کہ اللہ کے کرم پر بھروسہ کرکے قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کی قسم سچی کردیتا ہے ا س حدیث سے غلط قسم کے لوگ عوام کو بے وقوف بناتے ہیں اور اپنے پیروں کی شان جتاتے ہیں۔ایسے لوگوں کو کس طرح سمجھایا جائے کہ اس کا مفہوم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مطالبین قصاص حضرت انس بن نضر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   وغیرہ کو بذات خود اس بات کا علم نہ تھا کہ ہم سے بدلہ نہیں لیا جائے گا بلکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کو بھی علم نہیں تھا۔اسی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پر اصرار انداز میں فرمایا:

« يا انس كتاب الله القصاص»

  قوم نے جب عدم قصاص پر  رضا کا اظہار کیا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے  فرمایا:

«ان من عباد الله من لو اقسم علي الله لا برة»صحیح البخاری کتاب الصلح باب الصلح فی الدیة (2703) والجهاد(2806)

یعنی'' اللہ کے بندوں میں سے بعض وہ بھی ہیں اگر وہ اللہ پر قسم کھا لیں تو اسے پورا کردیتا ہے۔''

اس سے  معلوم ہوا کہ کسی بات کا مقام قبولیت حاصل کرلینا محض اللہ کے فضل وکرم سے ہے۔بندے کا اس میں کوئی کما ل نہیں۔اس لئے جھوٹی شہرت کے علم برداروں کے لئے اس قصہ میں ادنیٰ سا بھی تمسک نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ