﴿ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ کے بعد مقتدی ''سبحان ربي الاعليٰ’’ کہیں یا نہیں؟
آیت کریمہ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾کے بعد مقتدی کے لئے ''سبحان ربي الاعليٰ’’ کہنا کہنا کسی مرفوع متصل روایت سے ثابت نہیں۔(1) اسی طرح دیگر بعض آیات کے جوابات بھی متقدی کے لئے ثابت نہیں ہو سکے۔جملہ تفاصیل کے لئے ملاحظہ ہو میرا تفصیلی فتویٰ( ماہنامہ محدث لاہور جلد 9 عدد 1۔2)
1۔(29) ابو دائود نے اسے روایت کیا ہے۔اس میں ابو سبیعی مدلس ہے۔جس کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔فائدہ۔(1)''سورۃ والتین'' کی آخری آیت ﴿أَلَيْسَ اللَّـهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِين﴾ كے جواب میں ''اللهم حاسبني حسابا يسيرا ’’ كے ساتھ صرف امام جواب دے سکتا ہے۔(احمد (48/6)(14097) عن عائشہ رضی اللہ عنھا۔اس کی سند صحیح ہے۔(2)سورہ ''الرحمٰن'' کی آیت﴿فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ﴾ الخ''کے جواب میں سننے والے ان الفاظ کے ساتھ '' ولابشئي من نعمتك ربنا نكذب فلك الحمد’’جواب دے سکتے ہیں۔یاد رکھنا چاہیے یہ نماز سے باہر کی بات ہے۔عام حالات کی بات ہے۔ نماز کا اس میں زکر نہیں۔(الحاکم (2/473) وصححه علي شرط الشيخين ووافقه الذهبي)ماخوذ من احكام ومسائل از مبشر احمد رباني عفي الله عنه
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب