السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا خلع سے فسخ نکاح ہوتا ہے یا تین طلاق؟ اور اگر فسخ نکاح ہوتا ہے اس کے بعد رضامندی ہونے پر دوبارہ نکاح بھی ہو سکتا ہے ؟ پاکستانی سلفی علماء کہتے ہیں کے تین طلاقوں کے بعد جو معاملہ ہوتا ہے خلع میں و ہی ہوگا اس کی دلیل؟ اور عرب علماء کہتے ہیں کے نکاح ہو سکتاہے جیسے صالح المنجدرحمہ اللہ ۔ان دو رائے کی وجہ؟ جزاکم اللہ خیرا
خلع طلاق ہے یا فسخ اس بارے فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ راجح بات یہی ہے کہ خلع فسخ ہے۔ عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی نے ان سےخلع لیا تو نبیؐ نے اس کی عدت ایک حیض مقرر کی۔ (سنن ابی داؤد:2224)
عبداللہ بن عمرؓ کا قول ہے:
" عدة المختلعۃ حیضة " (سنن ابی داؤد:2230)’’خلع والی عورت کی عدت ایک حیض‘‘
خلع اگر طلاق ہوتی تو اس کی عدت تین حیض گزارنے کا حکم دیا جاتا۔ لہٰذا خلع طلاق نہیں فسخ ہے اور خلع کے بعد اگر دونوں پھر سے شادی کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔
" عن ابن عباسؓ قال سأل ابراھیم بن سعد ابن عباس عن امرأة طلقھا زوجھا تطلیقتین ثم اختلعت من أیتزوجھا قال ابن عباس ذکر اللہ اللہ عزوجل الطلاق فی اول الآیة و آخرھا والخلع بین ذلک فلیس الخلع بطلاق ینکحھا" ( بیہقی 7؍216)’’ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص نے عبداللہ بن عباسؓ سے سوال کیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں پھر اس کے بعد عورت نے اس سے خلع لے لیا کیا وہ اس کے بعد اس سے شادی کرسکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں خلع طلاق نہیں اللہ تعالیٰ نے خلع والی آیت سے پہلے او راس کے آخر میں طلاق کا ذکر کیا ہے۔ خلع اس کے درمیان میں ہے خلع کوئی چیز نہیں پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی( الطلاق مرتان..) اور (فإن طلقھا فلا تحل....)‘‘
یعنی الطلاق مرتان میں دو رجعی طلاقوں اور فإن طلقھا میں تیسری طلاق کا ذکر ہے جب کہ خلع کا حکم ان کے درمیان میں ہے اگر خلع کو بھی طلاق شمار کیا جائے تو وہ چوتھی طلاق بن جائے گی جبکہ چوتھی طلاق کا شرع میں کوئی وجود نہیں۔
مذکورہ بالا ابن عباسؓ کے فتویٰ سے دو باتیں ثابت ہوئیں
وبالله التوفيق1۔خلع طلاق نہیں
2۔خلع کے بعد دونوں نکاح کرسکتے ہیں۔