سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250) خطبہ کی دعا میں ہاتھ اٹھانا

  • 12717
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1826

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام جب خطبۂ جمعہ میں دعا کر رہا ہو تو اس وقت ہاتھ اٹھانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ میں ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہا تھا کہ ایک شخص نے نماز کے بعد مجھے اس سے منع کردیا مگر اس نے ممانعت کی کوئی دلیل پیش نہیں کی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خطبہ کی دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا غیر مشروع ہے، یہی وجہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کا اس وقت انکار کیا جب بشر بن مروان نے خطبہ جمعہ میں اپنے ہاتھوں کو اٹھایا تھا، دوران خطبہ دعا میں ہاتھوں کو اٹھانا صرف دو حالتوں میں ثابت ہے۔ استسقا کے وقت یعنی بارش کے لیے دعا کے وقت اور بارش بند ہونے کی دعا کے وقت اور اس کی دلیل وہ حدیث ہے کہ ایک آدمی اس وقت مسجد میں داخل ہوا جب نبیﷺخطبہ ارشاد فرما رہے تھے اور اس نے عرض کیا اموال ضائع ہوگئے۔ الخ تو نبیﷺنے اپنے ہاتھ اٹھا دیے اور دعا فرمائی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ آدمی اگلے جمعہ میں بھی آیا اور اس نے عرض کیا، یا رسول اللہ! مال غرق ہوگیا ہے۔ الخ تو نبیe نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیے اور دعا فرمائی:

(الهم حواليناولاعلينا)) (صحيح البخاري الجمعه باب الاستسقاء في الخطبه يوم حديث:933وصحيح مسلم صلوة الاستسقاء باب الدعا في الاستسقاء حديث:897)

’’اے اللہ! ان بادلوں کو ہم سے دور  ہٹاکر ہمارے گرد پیش میں لے جا... الخ

خطیب دعا کے لیے صرف ان دو موقعوں پر اپنے ہاتھوں کو اٹھا سکتا ہے اور لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ صرف اسی وقت ہاتھ اٹھائیں جب خطیب ہاتھ اٹھائے، کیونکہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی صرف اسی وقت ہاتھ اٹھائے تھے جب نبیﷺ نے ہاتھ اٹھائے تھے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص196

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ