السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض اوقات میں رات کو دو بجے بیدار ہو جاتا ہوں اور دعا شروع کردیتا ہوں حالانکہ نہ میں نے وضو کیا ہوتا ہے اور نہ نفل نماز ہی پڑھی ہوتی تو کیا یہ جائز ہے یا دعا کے لیے وضو اور نماز ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں، خواہ آپ بے وضو ہی ہوں حتی کہ دعا تو حالت جنابت میں بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ دعا کے لیے طہارت شرط نہیں ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ اس نے دعا کے لیے طہارت کی شرط نہیں رکھی کیونکہ دعا کے لیے تو بندہ ہر وقت محتاج ہے۔ لیکن طہارت اور نماز کے ساتھ دعا کے قبول ہونے کی زیادہ امید ہوتی ہے خصوصاً حالت سجدہ میں دعا ضرور قبول ہوتی ہے کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:
«أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ، وَهُوَ سَاجِدٌ،) (صحيح مسلم الصلاۃ باب مایقال فی الرکوع والسجود؟ ،حدیث:482)
’’بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب حالت سجدہ میں ہوتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بیان فرمایا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب