سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(244) دعا میں ہاتھوں کو اٹھانا

  • 12711
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1552

سوال

(244) دعا میں ہاتھوں کو اٹھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں دیکھتا ہوں کہ بعض لوگ خطبہ جمعہ کی دعا میں دونوں ہاتھوں کو اٹھا لیتے ہیں اور بعض نہیں اٹھاتے۔ بعض لوگ سنت مؤکدہ کے بعد دعا کے لیے دونوں ہاتھوں کو اٹھا لیتے ہیں، اسی طرح بعض لوگ وتر میں دعائے قنوت میں ہاتھ اٹھا لیتے ہیں اور بعض نہیں اٹھاتے۔ امید ہے راہنمائی فرمائیں گے کیا دعا میں دونوں ہاتھوں کو اٹھانا سنت ہے یا نہیں؟ جزاکم اللہ خیرا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعا میں ہاتھوں کو اٹھانا سنت ہے اور یہ قبولیت دعا کے اسباب میں سے ہے، کیونکہ نبیﷺنے فرمایا ہے:

 (إن ربكم تبارك وتعالى حيي كريم يستحيي من عبده إذا رفع يديه إليه ان يردهما صفرا ".)(سنن ابی داود الوتر باب الدعا ء حدیث:وجامع الترمذی حدیث:3556وسنن ابن ماجہ حدیث:3866والمستدرک علی الصحیحین للحاکم :497)

’’ تمہارا رب بہت باحیاء اور کریم (کرم والا) ہے، جب اس کا بندہ اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتا ہے تو انہیں خالی لوٹاتے ہوئے اسے اپنے بندے سے شرم آتی ہے“۔‘‘

اس حدیث کو ابوداود، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ نیز صحیح مسلم میں حضرت ابوہریر رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ وَقَالَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَی السَّمَائِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّی يُسْتَجَابُ لِذَلِکَ)(صحيح مسلم الزكاةباب قبول الصدقه من الكسب الطيب وتريهتها حديث:1015)

’’ اے لوگوں اللہ پاک ہے اور پاک ہی کو قبول کرتا ہے اور اللہ نے مومنین کو بھی وہی حکم دیا ہے جو اس نے رسولوں کو دیا اللہ نے فرمایا اے رسولو! تم پاک چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو میں تمہارے عملوں کو جاننے والا ہوں اور فرمایا اے ایمان والو ہم نے جو تم کو پاکیزہ رزق دیا اس میں سے کھاؤ پھر ایسے آدمی کا ذکر فرمایا جو لمبے لمبے سفر کرتا ہے پریشان بال جسم گرد آلود اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف دراز کر کے کہتا ہے اے رب اے رب! حالانکہ اس کا کھانا حرام اور اس کا پہننا حرام اور اس کا لباس حرام اور اس کی غذا حرام تو اس کی دعا کیسے قبول ہو۔‘‘

بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ نے خطبۂ استسقا میں اور حجۃ الوداع کے موقع پر ، ایام تشریق میں جمرہ اولیٰ و ثانیہ کے پاس اور گیر بہت سے موقعوں پر دعا میں ہاتھ اٹھائے تھے لیکن یہ ثابت نہیں کہ نبیﷺ نے ہر عبادت کے وقت ہاتھ اٹھائے ہوں، لہٰذا آپ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کا تقاضا یہ ہے کہ جہاں آپ نے ہاتھ نہیں اٹھائے وہاں ہم بھی ہاتھ نہ اٹھائیں، مثلاً خطبۂ جمعہ، خطبۂ عید، دونوں سجدوں کے درمیان دعا، نماز کے آخر میں دعا اور نماز پنجگانہ کے بعد دعا میں ہاتھ اٹھانا نبی اکرمe سے ثابت نہیں ہے۔ اور ہمیں حکم یہ ہے کہ ہم کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے میں صرف اور صرف نبیﷺہی کے اسوہ کو پیش نظر رکھیں جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَ‌سولِ اللَّـهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ...﴿٢١﴾... سورة الاحزاب

’’ یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمده نمونہ (موجود) ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص193

محدث فتویٰ

تبصرے