السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے قیامت سے پہلے جو بھیڑیوں کے بات کرنے کا ذکر ہے۔اس کی تفصیل مطلوب ہے۔ازراہ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا
قیامت کے قریب بھیڑیوں اور دوسرے جانوروں کا انسانوں سے باتیں کرنا احادیث میں وارد ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ
آپﷺ نےصبح کی نماز پڑھا کر لوگوں سے متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا:
’’ بنی اسرائیل میں ایک آدمی بازار میں گائے ہانک رہا تھا جب وہ اس پر سوار ہوگیا اور اسے مارا تو گائے کہنے لگی ہم ان کاموں کے لیے پیدا نہیں کی گئیں ہم تو صرف کھیتی کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔ لوگوں نے یہ حال دیکھ کر کہا سبحان اللہ گائے بھی باتیں کرتی ہے؟ آپؐ نے فرمایا میں، ابوبکر اور عمرﷺ اس پر ایمان لاتے ہیں حالانکہ ابوبکر و عمرﷺ وہاں نہ تھے۔ پھر فرمایا: بنی اسرائیل میں ایک آدمی اپنی بکریوں میں تھا، اچانک ایک بھیڑیے نے ان پر چھلانگ لگائی اور ایک بکری اچک کر لے گیا یہ آدمی بھیڑیے کے پیچھے گیا حتیٰ کہ بھیڑیے کے منہ سے بکری چھین لی تو بھیڑیاکہنے لگا : اے شخص آج تو نے اسے مجھ سے چھڑا لیا (قیامت کے قریب) درندوں کے دن اس کی کون حفاظت کرے گا جب میرے علاوہ اس کا کوئی محافظ نہیں ہوگا لوگ یہ سن کر تعجب سے کہنےلگے ۔ سبحان اللہ بھیڑیا بھی باتیں کرتا ہے۔؟ آپؐ نے فرمایا:میں ابوبکر اور عمر اس پر ایمان لاتے ہیں حالانکہ ابوبکر و عمر وہاں نہ تھے۔‘‘ (صحیح بخاری :3471)
آپؐ نے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک درندے انسانوں سے کلام نہیں کریں گے۔‘‘ (مسنداحمد3؍83)
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ قیامت کے قریب بھیڑیے وغیرہ انسانوں سےکلام کریں گے۔
وبالله التوفيق