سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(240) دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنا

  • 12707
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 909

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دعا وتر کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قنوت وتر اور دیگر موقعوں پر دعا کے بعد دونوں ہاتھوں کے منہ پر پھیرنے کے بارے میں کچھ ضعیف احادیث ہیں جن کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہh فرماتے ہیں کہ یہ ناقابل حجت ہیں۔ لہٰذا ان ضعیف احادیث سے شرعی حکم ثابت نہیں ہوسکتا، لہٰذا افضل یہ ہے کہ وتر ہو یا کوئی اور موقع دعا کے بعد منہ پر ہاتھ نہ پھیرے جائیں۔ بعض علما فرماتے ہیں کہ یہ ضعیف احادیث مجموعی طور پر حسن لغیرہ کے درجہ کو پہنچ جاتی ہیں لہٰذا یہ سنت ہے، مگر میرے نزدیک راجح بات یہی ہے کہ دعا کے بعد منہ پر ہاتھ نہ پھیرے جائیں کیونکہ اس سلسلہ میں وارد ضعیف احادیث درجۂ حسن تک نہیں پہنچتیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص191

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ