السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری عمر چودہ سال تھی۔ میرےو الد کا ایک رشتہ دار ایک دوسرے ملک سے انہیں ملنے کے لیے ہمارے گھر میں آتا تو میں اس کے ملک کی رقوم کو چرا لیتا تھا اور منی چینجرز سے تبدیل کروا کے انہیں اپنے استعمال میں لے آتا تھا۔ جب میں بڑا ہوا تو مجھے اس پر بے حد ندامت ہوئی اور میں نے توبہ کا عزم کرلیا۔ سوال یہ ہے کہ اس صورت میں مجھ پر کیا لازم ہے؟ کیا اس شخص کو مسروقہ مال واپس لوٹانا ضروری ہے یا میں اس مال کو اس کے لیے ثواب کی نیت سے صدقہ بھی کرسکتا ہوں، یاد رہے کہ وہ شخص ابھی تک بقید حیات ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے لیے واجب یہ ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو، آپ اس شخص کا مال اس کے پاس پہنچا دیں۔ آپ کو اس میں تصرف کا اختیار نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب