السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الحمد للہ وحدہ وبعد: فتویٰ کمیٹی برائے بحوث وافتا کو درج ذیل استفسار موصول ہوا، جس میں دو سوال پوچھے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ماضی میں کچھ دیگر سپاہیوں کے ساتھ ایک مشتبہ آدمی کو پکڑنے کے سلسلہ میں شریک تھا، اسے پکڑنے کے بعد جب اس کی جامہ تلاشی لی گئی تو اس سے چاندی کے پچاسی ریال ملے، جنہیں اس نے لے لیا اور فقر و جہالت کی وجہ سے اپنے گھر میں استعمال کرلیا، اب وہ کیا کرے تاکہ اس سے بریٔ الذمہ ہو جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر وہ شخص اس کو یا اس کے کسی جاننے والے کو جانتا ہے، تو اسے چاہیے کہ اسے تلاش کرے تاکہ اس کی چاندی کی نقدی یا اس کے مساوی رقم یا جس پر دونوں متفق ہوں، اسے واپس لوٹا سکے اور اگر یہ اسے نہیں جانتا اور اسے تلاش نہیں کرسکتا تو پھر اس رقم کو یا اس کے مساوی رقم کو اس کے مالک کی طرف سے صدقہ کردے۔ اگر صدقہ کرنے کے بعد یہ اسے ملے تو اسے ساری بات بتا دے، اگر وہ راضی ہو جائے تو بہت خوب اور اگر وہ راضی نہ ہو اور اپنی رقم کا مطالبہ کرے، تو یہ اسے اس کی رقم ادا کرے۔ اس صورت میں یہ صدقہ اس کی طرف سے ہو جائے گا، نیز اسے اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار اور مال کے مالک کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب