کیا رجوع کرنے کے بعد بھی مرتد پر حد نافذ کی جائے گی؟ یعنی اگر مسلمان کسی ایسے گناہ کا ارتکاب کرے، جو موجب ارتداد ہو اور پھر اس نے توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرلیا ہو تو کیا اس ارتداد کی وجہ سے اس پر حد نافذ کی جائے گی؟ یاد رہے کہ جس ملک میں اس نے ارتداد کا ارتکاب کیا وہاں قانون شریعت نافذ نہیں ہے۔ یا گناہ ارتداد کی معافی کے لیے توبہ ہی کافی ہے اور پھر اس کے نتیجہ میں اس پر حد بھی نافذ نہیں ہوگی؟
جو شخص دین اسلام سے مرتد ہو جائے اور پھر رجوع کرتے ہوئے توبہ کرے اور ندامت کا اظہار کرے تو اس پر حد قائم کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ حد تو اس پر قائم کی جاتی ہے جو ارتداد پر اصرار کرے اور اس پر برقرار رہے۔ جب کہ توبہ کرنے والے کی توبہ سابقہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے، جیسا کہ کتاب و سنت کے دلائل سے ثابت ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب