السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میری بہن اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر مجھے پیسے دے سکتی ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!کسی بھی عورت کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کا مال کسی دوسرے کو دے۔حدیث نبوی ہے۔ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ البَاهِلِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ عَامَ حَجَّةِ الوَدَاعِ يَقُولُ: «لَا تُنْفِقُ امْرَأَةٌ شَيْئًا مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا»، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الطَّعَامُ، قَالَ: «ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا»(ترمذی:670)ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ حجۃ الوداع میں فرماتے ہوئے سنا :” کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے“ کسی نے عر ض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )!کیاکھانا بھی نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ تو ہما را بہترین مال ہے ۔“ معلوم ہو ا کہ نیک بیوی وہ ہے جو اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہے ،اسکی عدم موجودگی میں مال کو بر با د نہیں کرتی ، بلکہ بحفاظت رکھتی ہے۔ اگر رشتہ داروں میں سے کسی کے تعاون کرنا ہی ہو تو خاوند کی اجازت سے کرنا چاہئے ،اجازت کے بغیر درست نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |