السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ایک بھائی ہیں جن کے خاندان میں یہ روایت ہے کے جب بچہ صحیح طرح بولنا نہیں سیکھ پاتا تو اسے چڑیا کا جھوٹا پانی پلاتے ہیں۔ اس سے انکا دعوی ہے کہ بچے کو جلد از جلد بولنا آجاتا ہے- کیا یہ ٹوٹکہ جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!میرے خیال میں وہ لوگ یہ کام کوئی شرعی حکم سمجھ نہیں کرتے ہوں گے ،بلکہ اسے طبی اعتبار سے عمل میں لاتے ہوں گے۔اگر طبی اعتبار سے اس میں کوئی فائدہ ہے اور ان کا تجربہ بھی اس پر گواہی دیتا ہے تو میرے خیال میں اس جھوٹے پانی کے پلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن یاد رہے کہ اس عمل کے ساتھ کوئی ناجائز عقیدہ وابستہ نہیں ہونا چاہئے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتویٰ |