السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک نوجوان ہوں۔ ماضی میں میں دین اور نماز کی پابندی نہیں کرتا تھا حتیٰ کہ کئی ایام بلکہ کئی ہفتے گزر جاتے اور میں نماز نہیں پڑھتا تھا، مگر اب اللہ تعالیٰ نے ایک دوست کے ہاتھ پر مجھے ہدایت فرما دی ہے۔ اب میں نماز باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کے حق کو ادا کرتا ہوں تو ماضی میں نماز کے بارے میں جو کوتاہی ہوئی اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ جو انعام فرمایا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور توبہ کا جو احسان فرمایا ہے اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کریں۔ سابقہ نمازوں کی کوئی قضا وغیرہ لازم نہیں ہے کیونکہ توبہ سابقہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے جیسا کہ نبیﷺ نے فرمایا ہے، لہٰذا سچی پکی توبہ کریں، توبہ پر قائم رہیں اور استقامت کا مظاہرہ کریں، اللہ تعالیٰ سے توفیق اور ہدایت کی دعا مانگتے رہیں، نیک اعمال کثرت سے کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان شاء اللہ خیر و بھلائی سے نوازے گا۔ ماضی میں جو کوتاہی ہوئی وہ سچی پکی اور خالص توبہ سے مٹ جائے گی بشرطیکہ ماضی میں جو کوتاہی ہوئی اس پر ندامت کا اظہار کریں، گناہوں سے رک جائیں اور عزم صادق کریں کہ آئندہ ان گناہوں کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ بہرحال اس وقت آپ پر یہی واجب ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب