سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(187) بدعات سے کیا مراد ہے؟

  • 12657
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1442

سوال

(187) بدعات سے کیا مراد ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث میں جو « مُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ» کے الفاظ آئے ہیں، ان سے کیا مراد ہے اور ان کے کیا معنی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبیﷺ کے ارشادِ گرامی:

«وإياكم ومحدثات الامور»سنن ابي داود السنة باب لزوم السنة حديث :4607وجامع الترمذي حديث:2676)

’’ اپنے آپ کو نئے نئے کاموں سے بچاؤ۔‘‘

سے مراد عقائد و عبادات سے متعلق وہ تمام بدعات ہیں، جن کو لوگوں نے از خود دین اسلام میں ایجاد کیا ہے اور کتاب اللہ اور رسول اللہﷺ سے ثابت سنت میں جن کا کوئی ذکر نہیں ہے مگر لوگوں نے انہیں دین بنا لیا ہے اور انہی کے ساتھ یہ اللہ تعالیٰ کی یہ گمان کرتے ہوئے عبادت کرتے ہیں کہ یہ مشروع ہیں، حالانکہ یہ بدعت اور ممنوع ہیں، مثلاً فوت شدہ نیک لوگوں یا غائب لوگوں کو پکارنا، قبروں کو مسجدیں بنانا، قبروں کا طواف کرنا، اہل قبور سے مدد مانگنا اور یہ گمان کرنا کہ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کے سفارشی اور وسیلے ہیں کہ انہی کے واسطوں سے ضرورتیں پوری ہوتی ہیں اور مشکلات دور ہوتی ہیں۔ اسی طرح انبیا و اولیا کے ایام ولادت کو عید کا درجہ دے کر محفلوں کا اہتمام کرنا اور ایسے امور سر انجام دینا جن کے بارے میں ان کا گمان یہ ہے کہ یہ ولادت کی رات یا دن یا مہینے سے مخصوص ہیں، علی ھذا القیاس اس طرح کی بہت سی بدعات اور خرافات ہیں، جن کو شمار ہی نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں کوئی سند نازل نہیں فرمائی اور نہ یہ رسول اللہﷺ کی سنت ہی سے ثابت ہیں۔ اس تفصیل سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بدعات کی بعض صورتیں شرک بھی ہیں جبکہ بعض صرف بدعت ہیں اور وہ شرک کے درجہ تک نہیں پہنچتیں، مثلاً قبروں پر عمارتیں اور مسجدیں بنانا بشرطیکہ ان میں غلو کے ایسے کام نہ کیے جائیں جو انہیں شرک کے درجہ تک پہنچا دیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص149

محدث فتویٰ

تبصرے