السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رسول اللہﷺفرماتے ہیں:
«ان الشيطان يجري من ابن آدم مجري الدم »مسند احمد:106/3)
’’شیطان ابن آدم میں اس طرح چلتا ہے جس طرح خون چلتا ہے۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شیطان کا چلنا تو حسی ہے لیکن ہم اسے دیکھ نہیں سکتے اور نہ اس کی کیفیت ہی کو جانتے ہیں کیونکہ یہ اختلاط کی ایک صورت ہے۔ جن، انسان کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے اور اس کا انسان کے تصرفات پر اثر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے اختیار کے بغیر کوئی بات یا کوئی کام کرنے لگ جاتا ہے کیونکہ جن نے انسان کو چھو کر اس کے عقل اور ارادہ کو ڈھانپ لیا ہوتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے عجائبات قدرت میں سے ہے کہ اس نے اس مخلوق کو پیدا کرکے یہ قدرت عطا فرمائی ہے کہ وہ انسان کو چھوتا ہے مگر وہ اس کا شعور نہیں رکھتا اور وہ ان میں خلط ملط ہو جاتا ہے مگر یہ اسے دیکھ نہیں سکتے جب اس پر قرآن مجید پڑھا جائے اور اس سے پناہ چاہی جائے تو یہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کے جسم سے نکل جاتا ہے اور انسان حسب سابق تندرست ہو جاتا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب