السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ حدیث ہے اور اگر حدیث ہے تو کیا یہ صحیح ہے کہ علم دو طرح کے علم ہیں (۱) علم ابدان اور (۲) علم ادیان۔ جو شخص علم شرعی کی تنقیص کرے اور اسے دنیوی علم سے کم مرتبہ مانے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث بے اصل ہے، کیونکہ علم سارا ایک ہے جو کہ بندوں کے ابدان، ادیان اور احوال کے سلسلہ میں بندوں کی مصلحتوں پر مشتمل ہے اور اس علم نے ہر چیز کے حکم کو بیان کردیا ہے اور جو شخص علم شرعی کی تنقیص کرے وہ زندیق ہے، توبہ کرلے تو صحیح ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب