سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حج بدل سے بچنے والی رقم کس کی ہوگی؟

  • 1264
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1362

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته جب کوئی انسان اجرت لے کر کسی دوسرے کی طرف سے حج کرے اور اس میں سے کچھ رقم باقی بچ جائے تو کیا مالک اس سے واپس لے لے؟

 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اگر کوئی آدمی کسی سے کچھ رقم لے تاکہ وہ اس کے ساتھ حج کرے اور یہ رقم حج کے خرچ سے زیادہ ہو، تو اس کے لیے لازم نہیں ہے کہ بچ جانے والی رقم دینے والے کو واپس کرے اِلاَّیہ کہ دینے والے نے کہا ہو کہ اس میں سے حج کر لو اور یہ نہ کہا ہو کہ ان کے ساتھ حج کر لو۔ اگر اس نے یہ کہا ہو کہ اس میں سے حج کر لو، تو اس صورت میں حج کے خرچ سے بچ جانے والی رقم اسے واپس کرنا لازم ہوگی۔ اب مالک کی مرضی کہ وہ چاہے تو نہ لے اور اگر چاہے تو واپس لے لے۔ اگر اس نے یہ الفاظ کہے ہوں کہ اس کے ساتھ حج کر لو تو اس صورت میں بچ جانے والی رقم واپس کرنا ضروری نہیں الایہ کہ دینے والے کو امور حج کے بارے میں علم نہ ہو اور وہ یہ سمجھتا ہو کہ حج پر بہت اخراجات آتے ہیں اور اس نے ناواقفیت کی وجہ سے بہت سی رقم دے دی ہو تو اس صورت میں اس پر حقیقت حال کو واضح کرنا واجب ہے، یعنی اسے چاہیے کہ وہ اسے یہ بتا دے کہ حج پر اتنی رقم خرچ ہوئی ہے۔ آپ نے مجھے استحقاق سے زیادہ رقم دے دی تھی۔ اگر وہ بچ جانے والی رقم بھی اسے دے دے اور اس سے واپس نہ لے تو پھر اس کے لیے اسے اپنے پاس رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ409

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ