سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(151) کیا یہ حدیث مردوں کے ساتھ خاص ہے؟

  • 12625
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1224

سوال

(151) کیا یہ حدیث مردوں کے ساتھ خاص ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ حدیث:

(سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ)(صحیح البخاری الاذان باب من جلس فی االمسجد  ینتظر الصلاۃ وفضل المساجدحدیث:660)

’’سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے سایہ میں حگہ دے گا جس دن  اس کے سائے کے سوا اورکوئی سایہ نہ ہوگا۔‘‘مردوں ہی کےساتھ خاص  ہے یا جو عورتیں بھی اعمال بجالائیں گی وہ بھی اس حدیث میں مذکور اجر ثواب کی مستحق ہوں گی؟

مردوں ہی کے ساتھ خاص ہے یا جو عورتیں بھی یہ اعمال بجا لائیں گی، وہ بھی اس حدیث میں مذکور اجر و ثواب کی مستحق ہوں گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث میں مذکور یہ فضیلت مردوں ہی کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ یہ مردوں اور عورتوں سب کے لیے عام ہے۔ مثلاً وہ نوجوان عورت جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں جوانی کو بسر کرے، وہ بھی اس میں داخل ہے۔ اس طرح وہ عورتیں بھی اس میں داخل ہیں جو محض اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کریں اور ہر وہ عورت بھی اس میں داخل ہے جسے کوئی بلند منصب اور صاحب جمال مرد بدکاری کی دعوت دے مگر وہ کہے کہ میں اللہ سے ڈرتی ہوں، اس طرح وہ عورت بھی اس میں داخل ہے جو پاک کمائی سے اس طرح صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔ اسی طرح جو عورت خلوت میں اللہ کا ذکر کرے اور اس کی آنکھیں اشکبار ہو جائیں تو وہ بھی اس میں داخل ہے۔ البتہ امامت مردوں کی خصوصیات میں سے ہے، نیز مسجدوں میں باجماعت نماز ادا کرنا بھی مردوں ہی کے ساتھ خاص ہے جب کہ عورت کے لیے اپنے گھر میں نماز ادا کرنا افضل ہے جیسا کہ رسول اللہﷺ کی صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے۔


(سنن ابي داؤد، الصلاة، باب ماجا فی خروج النسا الی المسجد، حدیث: 567 و باب التشدید فی ذلک، حدیث : 570)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص129

محدث فتویٰ

تبصرے