السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
«لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِهِ»(شرح السنه:213/1حديث:104)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس حدیث کو ایک جماعت نے صحیح اور ایک جماعت نے ضعیف قرار دیا ہے۔ صاحب الحجہ نے کہا ہے کہ اس وقت تک ایمان کامل والا مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش اس دین و شریعت کے تابع نہ ہو جائے جسے رسول اللہﷺ لے کر آئے ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی شخص بدکاری کی خواہش کرتا اور گناہوں کو سرانجام دیتا ہو، تو اس کا ایمان ناقص ہوگا۔ اس کا ایمان کامل اسی وقت ہوگا جب اس کی خواہش اور اس کا میلان اس دین و شریعت کے تابع ہوگا جسے نبیﷺ لائے ہیں لیکن اگر کوئی شخص اپنی خواہش کی پیروی اور شیطان کی اطاعت کرے تو یہ ایمان میں نقص ہوگا۔ ایمان کا یہ نقص کبھی درجۂ کفر تک بھی جا پہنچتا ہے، مثلاً اگر کوئی شخص غیر اللہ کی عبادت کے سلسلہ میں یا دین کا مذاق اڑانے یا اسے گالی دینے یا اللہ تعالیٰ کی کسی حرام کردہ چیز کو حلال قرار دینے میں اپنی خواہش کی پیروی کرے، تو وہ اسلام سے مرتد ہو کر کفر تک پہنچ جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں محفوظ رکھے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب