السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ حدیث صحیح ہے « اُمِرْتُ اَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُوْلُوْا لَا اِلٰه اِلاَّ اللّٰه» اور کیا یہ اس آیت کریمہ سے متضاد تو نہیں ہے؟
﴿وَقـٰتِلوا فى سَبيلِ اللَّـهِ الَّذينَ يُقـٰتِلونَكُم وَلا تَعتَدوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ لا يُحِبُّ المُعتَدينَ ﴿١٩٠﴾... سورة البقرة
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث صحیح ہے، اس موضوع کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں اور یہ آیت کریمہ کے متضاد بھی نہیں ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ:
﴿وَقـٰتِلوا فى سَبيلِ اللَّـهِ الَّذينَ يُقـٰتِلونَكُم ...﴿١٩٠﴾... سورةالبقرة
’’ لڑو اللہ کی راه میں ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو، ۔‘‘
سے مراد کفار ومشرکین سے لڑنا ہے کیونکہ وہ لَا اِلٰہ اِلاَّ اللہ کے قائل اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنے والے نہیں ہیں، لہٰذا ان سے لڑنا جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ اس طرح اگر کوئی شخص لا الہ الا اللہ تو پڑھے مگر اس کے حق کے مطابق عمل نہ کرے اور دین کے بعض ارکان کو ترک کردے یا بعض محرمات کو حلال سمجھے اور اس پر اصرار کرے تو ایسے شخص سے لڑنا بھی جہاد فی سبیل اللہ ہے کیونکہ حدیث میں ہے رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ جو شخص لا الہ الا اللہ کہہ دے تو اس نے یقینا اپنا مال اور اپنی جان کو مجھ سے محفوظ کرلیا الا یہ کہ از روئے اسلام پر کوئی حق واجب الادا ہو۔‘‘
(۱) صحیح البخاري، الزکاة ، باب وجوب الزکاة، حدیث: 1399
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب