السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مقروض کے لیے حج لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب انسان پر اس قدر قرض ہو، جو اس کے سارے مال کے برابر ہو تو اس پر حج واجب نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حج اس آدمی پر فرض کیا ہے، جو استطاعت رکھتا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا...﴿٩٧﴾... سورة آل عمران
’’اور لوگوں پر اللہ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کی استطاعت رکھے وہ اس کا حج کرے۔‘‘
اور جس شخص پر اس قدر قرض ہو کہ اسے ادا کرنے کے بعد اس کے پاس کچھ بھی نہ بچے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے حج کی استطاعت نہیں ہے۔ وہ پہلے اپنا قرض ادا کرے اور بعد میں جب اس کے لیے آسانی ہو تو حج کر لے۔ اگر قرض اس کے مال سے کم ہو، یعنی قرض ادا کرنے کے بعد بھی اس کے پاس مال بچ جائے تو قرض ادا کرنے کے بعد حج کر لے، حج خواہ فرض ہو یا نفل۔ اگر حج فرض ہو تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اسے جلد ادا کرے اور اگر حج فرض نہ ہو تو اسے اختیار ہے اگر چاہے تو ادا کر لے اور اگر نہ چاہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب