السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس حدیث کے کیا معنی ہیں « فَمَنْ رَّغِبَ عَنْ سُنَّتِی فَلَیْسَ مِنِّی » ’’ جو شخص میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ جو شخص فرض نماز سے پہلے اور بعد کی سنتوں کو ترک کردے کیا وہ بھی اس میں داخل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبیﷺ کے اس ارشاد:
(مَن رغِب عن سُنتي فليس مِنِّي) (صحیح البخاري النكاح بابب الترغيب في النكاح حديث5063وصحيح مسلم النكاح باب استحباب النكاح لمن تاقب نفسه اليه.... حديث 1401)
’’جوشخص میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘
کے معنی یہ ہیں کہ جو شخص میرے اس طریقہ سے جس پر میں ہوں، اعراض کرے تو وہ مجھ سے نہیں ہے کیونکہ اس نے ایک ایسا طریقہ اختیار کیا ہے جو رسول اللہﷺ کے طریقے کے خلاف ہے۔ سنتوں اور نوافل کا ترک کرنا اس باب میں سے نہیں ہے کیونکہ نوافل وغیرہ کے تارک کا مقصد رسول اللہﷺ کی سنت سے اعراض نہیں ہوتا بلکہ وہ انہیں اس لیے ترک کردیتا ہے کہ یہ واجب نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے پڑھنے یا نہ پڑھنے کی رخصت دی ہے اور پھر اس اعتبار سے بھی فرق ہے کہ نبیﷺ کی سنت کو اعراض اور بے رغبتی کی وجہ سے ترک کیا جا رہا ہے یا اس کا سبب سستی یا اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ رخصت کو قبول کرنا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب