السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ حدیث صحیح ہے جس میں یہ ہے کہ مکھی کے ایک پر میں دوا اور دوسرے میں بیماری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث صحیح ہے۔ صحیح باری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اور ابوداؤد کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں:
«وَإِنَّهُ يَتَّقِي بِجَنَاحِهِ الَّذِي فِيهِ الدَّاءُ فَلْيَغْمِسْهُ كُلُّهُ»(سنن ابی داود الاطعمه باب في الذباب يقع في الطعام ح 3844)
’’ وہ اپنی بیماری والے پر سے اپنا بچاؤ کرتی ہے لہذا اسے ساری کو ڈبولینا چاہیے۔‘‘
اور اب تو طب بھی اس کی گواہی دے رہی ہے۔ تاہم مکھی کسی مشروب میں پر ڈبو دے تو بعض لوگ اسے ناپسند کرتے ہیں تو اس صورت میں اسے پینا لازم نہیں ہے کیونکہ انسان کو اس چیز کے کھانے پینے کا حکم نہیں ہے، جس سے اس کی طبیعت نفرت کرتی ہو جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے سانڈے کے کھانے کو تو جائز قرار دیا مگر خود آپ نے اسے نہیں کھایا بلکہ فرمایا:
«لاَ، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ»صحيح البخاري الذبائح والصيد باب الضب حديث 5537 وصحيح مسلم الصيد والذبائح باب اباحة الضب حديث1946)
’’یہ میری قوم کی زمین میں نہیں ہوتا مجھے اس سے ایک ناگواری سی محسوس ہوتی ہے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب