وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ امر معلوم ہے کہ حج اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن اور اس کی عظیم بنیادوں میں سے ایک بنیاد ہے، لہٰذا حج کے بغیر کسی شخص کا اسلام مکمل نہیں ہو سکتا بشرطیکہ اس کے حق میں وجوب کی شرطیں موجود ہوں اور جس کے حق میں وجوب کی شرطیں موجود ہوں اسے حج مؤخر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام فوراً بجا لانے چاہئیں، نیز کسی انسان کو معلوم نہیں کہ اسے کل کیا حالات پیش آئیں، ہو سکتا ہے کل وہ فقیر، بیمار یا فوت ہو جائے۔ والدین کے لیے بھی یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے بیٹوں کو حج پر جانے سے منع کریں، جبکہ ان کے حق میں وجوب کی شرطیں پوری ہوچکی ہوں اور دین واخلاق کے اعتبار سے انہیں قابل اعتماد رفقا کی معیت حاصل ہو۔ بیٹوں کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ ترک حج میں اپنے والدین کی اطاعت کریں، جبکہ حج واجب ہو کیونکہ خالق کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں سوائے اس کے کہ والدین کوئی شرعی عذر پیش کریں، تو اس صورت میں اس عذر کے زائل ہونے تک حج کو مؤخر کرنا جائز ہوگا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
محدث فتویٰ کمیٹی