السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ﴾ (القصص: ۸۵) امید ہے کہ اس آیت کریمہ کی تفسیر بیان فرما کر شکریہ کا موقع دیں گے؟ اللہ تعالیٰ آپ کو خیر و برکت سے نوازے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس آیت کریمہ کی تفسیر یہ ہے کہ جس اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ لازم قرار دیا ہے کہ آپ اسے امت تک پہنچائیں وہ آپ کو عنقریب باز گشت کی جگہ بھی لوٹا دے گا۔ یعنی آپ کو عنقریب قیامت کے دن تک پہنچا دے گا اور آپ سے یہ سوال کرے گا، کیا آپ نے رسالت کو پہنچا دیا؟ اپنی امت کو قرآن سکھایا اور انہیں بتایا کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے کیا کیا حقوق واجب ہیں؟ ایک قول یہ ہے ’’ مَعَادٍ‘‘ سے مراد جنت ہے۔ سیدنا ابن عباس سے مروی ہے کہ ’’ مَعَادٍ‘‘ سے مراد مکہ ہے،(۱) یعنی جس مکہ سے لوگوں نے آپ کو نکال دیا تھا، اللہ تعالیٰ آپ کو پھر وہاں پہنچا دے گا لیکن صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہاں ’’ مَعَادٍ‘‘ سے مراد روزِ قیامت یا پھر جنت ہے کیونکہ یہ سورت مکہ میں آپ کے ہجرت فرمانے سے پہلے نازل ہوئی ہے، اس طرح اس میں آخرت کی تیاری کرنے اور بعث بعد الموت پر ایمان لانے کی ترغیب دی گئی ہے۔
(۱) صحیح البخاري، التفسیر، باب { ان الذي فرض علیک القرآن } حدیث: 4773
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب