السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ارشادِ باری تعالیٰ ﴿وَاِنْ مِنْکُمْ اِلاَّ وَاردُھَا﴾کی کیا تفسیر ہے؟؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبیﷺنے اس آیت میں ورود کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ اس سے مراد جہنم کے اوپر سے گزرنا ہے(۲) کیونکہ پل صراط جہنم کے اوپر نصب کیا گیا ہے۔ متقی اس کے اوپر سے گزر جائیں گے اور اللہ تعالیٰ انہیں اس کے شر سے نجات عطا فرمائے، جب کہ کافر اس میں گر جائیں گے اور گناہ گاروں کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں جہنم سے محفوظ رکھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن مِنكُم إِلّا وارِدُها ۚ كانَ عَلىٰ رَبِّكَ حَتمًا مَقضِيًّا ﴿٧١﴾ ثُمَّ نُنَجِّى الَّذينَ اتَّقَوا وَنَذَرُ الظّـٰلِمينَ فيها جِثِيًّا ﴿٧٢﴾... سورة مريم
’’ تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے، یہ تیرے پروردگار کے ذمے قطعی، فیصل شده امر ہے (71) پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچالیں گے اور نافرمانوں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے ۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب